Best Afkar Alvi Poetry in Urdu – افکارعلوی کی اردو شاعری
Introduction
Afkar Alvi is a young Pakistani Urdu poet and writer.
Afkar Alvi got his fame from viral social media videos and poetry events.
What’s unique about Afkar Alvi Urdu poetry is that most couplets start with a specific word “Murshid”, which means a guide or a teacher.
In this blog post I’ve shared 20 pieces of the best Afkar Alvi poetry in urdu. So, let’s read…
Best Afkar Alvi Poetry In Urdu
وہ مجھ پہ غور کرے گا تو مجھ سے پوچھے گا
کہ آدھے آدھے ہو , آدھے کدھر گئے افکار
Woh mujh pay ghhor kere ga to mujh se pouchye ga
Ke adhay adhay ho, adhay kidhar gaye afkaar
مرشد ہمارے واسطے بس ایک شخص تھا
مرشد وہ ایک شخص بھی تقدیر لے اڑی
Murshid hamaray wastay bas aik shakhs tha
Murshid woh aik shakhs bhi taqdeer le uri
ہم تو ہمیشہ سے ہی درد کے خریدار ہیں مرشد
خوشیوں کے سودے ہمیں راس نہیں آتے
Hum to hamesha se hi dard ke khredar hain murshid
Khoshion ke saudey hamein raas nahi atay
کریم ذات نے جس غم کا بھی نزول کیا
نصیب مان کے ہم لوگوں نے قبول کیا
Kareem zaat ne jis gham ka bhi nuzool kya
Naseeb maan ke hum logon ne qubool kya
کوئی جھونکا ہوا کا آئے گا مجھے اس نگری لے جائے گا
جہاں نیند سکون کی آئے گی اور خواب سہانے آئیں گے
Koi jhaunka hwa ka aaye ga mujhe is nagri le jaye ga
Jahan neend sukoon ki aaye gi aur khawab suhane ayen ge
مختصر وضاحت
اس شاعرانہ اظہار میں ایک حقیقت پوشیدہ ہے، جو انسانیت کی تمناؤں اور خوابوں کی خوبصورتی کو ظاہر کرتی ہے۔ جیون کے راستوں پر ہمیشہ امید کی روشنی کی تلاش ہوتی ہے.
یہ ایک خوابوں بھری جگہ کی تلاش کی داستان ہے، جہاں انسانیت کی پسندیدہ خوابوں کو پانے کی امید ہوتی ہے۔ ایک مقام جہاں زندگی کی سختیوں سے ہمیں بہکا کر ایک اور راستہ دکھایا جائے، جہاں ہر شام ہمیں نیند کی راحت ملے اور ہر صبح نیا امیدوں کا سفر شروع ہو۔
کوئی جھونکا ہوا کا آئے گا’اِس مصرعے میں ایک غیر معمولی حالت کی بات کی گئی ہے۔ یہاں ہوا کا جھونکنا ایک دلفریب صورتِ حال کو ظاہر کرتا ہے، اس سے آگاہی اور دلچسپی کی ایک جھلک پیدا ہوتی ہے۔
دوسرے مصرعہ ‘مجھے اس نگری لے جائے گا’ میں ایک امید بھری پیشگوئی کی گئی ہے۔ اس میں ایک خواب کی ترقی کا اشارہ ہے، جہاں انسان اپنی موجودگی کو سمجھنے کے لئے نیا ماحول تلاش کرتا ہے۔ اس نگری کا مطلب ہو سکتا ہے ایک نئی معاشرتی، روحانی یا فکری حالت ہو جس میں انسان اپنے واقعیت کو پہچان سکے۔
Also Read: 26 Best Urdu Poetry on Eyes in Urdu Text & Roman Urdu – آنکھوں پر اردو شاعری
مرشد پلیز آج مجھے وقت دیجیئے
مرشد میں آج آپ کو دُکھڑے سناؤں گا
Murshid please aaj mujhe waqt dijiye
Murshid mein aaj aap ko dukhray sunaoun ga
مرشد ! میں جل رہا ہوں ، ہوائیں نہ دیجئے
مرشد ! ازالہ کیے ، دعائیں نہ دے
Murshid! mein jal raha hon, hawae nah diye
Murshid o azaala kiye, duayen nah day
ہم جیسے بیکار لوگ – ہائے مرشد
روٹھ بھی جائیں تو کوئی منانے نہیں آتا
Hum jaisay bekar log – haae murshid
Roth bhi jayen to koi mananay nahi aata
کچھ چہرے میرے ذہن میں ہیں جن كے سبب
کوئی چہرہ بھی مجھے یاد نہیں رہتا
Kuch chehre mere zehen main hain jin ke sabab
Koi chehra bhi mujhe yaad nahi rehta
ہماری زندگی برباد ہو گئی لیکن
قصوروار نہ لائے گئے سزا کی طرف
Hamari zindagi barbad ho gayi lekin
Qasoorwar na laye gaye saza ki taraf
مختصر وضاحت
یہ مواد ایک کہانی کی طرح ہے، جو پڑھنے والے کے دل کو چھو لیتی ہے۔ یہ ایک احساس ہے جو ہمیں ہمارے اعمال کی اہمیت اور ان کے نتائج پر غور کرنے کی طرف دھکیلتا ہے۔ زندگی کی تصویر بیان کی گئ ہے کہ کبھی کبھار ہمیں اپنی غفلت اور خوش فہمی کی قیمت بھی دینی پڑتی ہے۔
اپنی ذاتی ذمہ داریوں کو ادا کرنا اور دوسروں کے حقوق کا احترام کرنا ضروری ہے۔ جب ہم اپنی ذاتی خطاؤں کو نظر انداز کرتے ہیں، تو ہمیں مختلف قسم کی سزاوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
ہمیں اپنے اعمال کی ذمہ داری کو سمجھنا چاہئے۔ اگر ہم غلطیاں کرتے ہیں، تو ان کی سزا کو بھگتنا پڑتا ہے، چاہے وہ فوراً ہو یا دیر میں۔ اس نکتہ نظر سے، “قصوروار” وہ ہوتا ہے جو اپنی غلطیوں کا اعتراف کرتا ہے اور ان سے سیکھتا ہے۔
اسی طرح، “سزا” ایک نقصان یا پریشانی کا تجربہ ہوتا ہے، جس سے ہم اپنی زندگی میں بہتری لانے کے لئے مواجہ ہوتے ہیں۔
Also Read: Best Allama Iqbal Poetry in Urdu (With Urdu Text & Images)
زمین چھوڑی ہے میں نے نا آسمان میں نے
تمہیں پکارا نہیں ہے کہاں کہاں میں نے
Zameen chorri hai maine na asmaan maine
Tumhain pukara nahin hai kahan kahan maine
ساری خلقت رلا كے سونا ہے
اس کو جس دن بھلا كے سونا ہے
Sari khalqat rula ke sona hai
Us ko jis din bhula ke sona hai
انسان میرا درد سمجھ سکتے ہی نہیں
میں اپنے سارے زخم خدا کو دکھاؤں گا
Insaan mera dard samajh satke hi nahi
Mein apne saaray zakham Khuda ko dekhao ga
مرشد کسی کے ہاتھ میں سب کچھ تو ہے، مگر
مرشد کسی کے ہاتھ میں کچھ بھی نہیں رہا
Murshid kisi ke hath mein sab kuch to hai, magar
Murshid kisi ke hath mein kuch bhi nahi raha
کم از کم اس کو فرقوں میں نہ باٹو
علی حق ہے، سو حق پر سب کا حق ہے
Kam az kam is ko firqoun mein nah Banto
Ali haq hai, so haq par sab ka haq hai
مختصر وضاحت
اس شاعری کے پس منظر کو سمجھنے کے لیے ہمیں اس کی پیچیدگی کو دیکھنا ہوگا۔ اس مصرعے میں شاعر نے ایک بنیادی حقیقت کو اجاگر کیا ہے، جو فرقے واریت کو رد کرتا ہے اور انسانیت کی ایک بنیادی اصولیت کو دلائل کرتا ہے۔
دوسری بات، شاعر نے ایک اہم حقیقت کو پیش کیا ہے کہ سب کا حق اللہ کے دوست یعنی حضرت علی علیہ السلام پر برابر ہے۔ وہ تمام مسلمانوں کے لیے برابر مقام رکھتے ہیں ۔
اس شاعری میں حضرت علی علیہ السلام کی بات ہورہی ہے، جو کہ اسلامی تاریخ میں ایک اہم شخصیت ہیں۔ حضرت علی علیہ السلام نے اسلام کے ابتدائی دور میں نہایت اہم کردار ادا کیا اور ان کی عدلیہ اور فہم معاشرتی اصولوں میں ہمیں آج بھی مدد دیتے ہیں۔
یہاں ایک سادہ اور موثر طریقہ فکر کو اجاگر کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ یہ آسان الفاظ میں ایک عمیق معنی رکھتی ہے جو لوگوں کو اپنے ارادوں کی وضاحت کرنے میں مدد کرتی ہے۔ اس کے ذریعے ہمیں یہ یقین دلایا جاتا ہے کہ ہر شخص کو اسلام کے نقطہ نظر سے حضرت علی علیہ السلام کو ایک جیسا تصور کرنا چائیے یعنی جو مقام اُنہیں اللّٰہ تعالیٰ نے دیا ہے۔
مرشد میں رونا روتے ہوئے اندھا ہو گیا
اور آپ ہیں کہ آپ کو احساس تک نہیں
Murshad mein rona rotay hue andha ho gaya
Aur aap hain ke aap ko ehsas tak nahi
ہمارے ساتھ بھی کم سانھے نہیں گزرے
ہمارے بعد ہمارے بھی دن منانا یار
Humaray sath bhi kam sanhay nahi guzray
Humaray bad humaray bhi din mananna yaar
اور کتنی حیات باقی ہے
اور کتنا ذلیل ہوتا ہے
Aur kitni hayaat baki hay
Aur kitna zaleel houna hay
ہم بہت خوش مزاج تھے ، نہ رہے
سورۃ فاتحہ…….. ہمارے لیے
Hum bohat khush mizaaj thay,na rahy
Surah fatiha……humaray leay
مرے سامنے ہوئے سانحے… مجھے ہوش تھا میں خموش تھا
مجھے بے قصور نہ مانیے ! مرا دوش تھا ، میں خموش تھا
Mery Samny huye saan’hay, mujhy hosh tha.. Main khamosh tha!
Mujhy BeyQasoor Na maniye, mera Dosh tha! Main khamosh tha
مختصر وضاحت
اِس متن میں بہت خوبصورت بات بتانے کی کوشش کی گئی ہےکہ بعض دفع ہمارے سامنے بہت سے ناخوشگوار واقعات ہو جاتے ہیں لیکن ہم صحیح وقت پر اگلے کی اصلاح نہیں کر سکتے ۔
یہ جملہ زندگی کی مختلف صورتوں کی اہمیت اور ان کے اثرات کو ظاہر کرتا ہے۔کیوں کے انسان کو۔چائیے کے وہ ہمیشہ سچ کا ساتھ دے۔
کچھ لوگ زندگی کے بعض مقامات پر اپنی غلطی تسلیم کر لیتے ہیں وہ اپنی غلطی تسلیم کرنے کے ساتھ ساتھ اپنی لاپرواہی کو بھی مانتے ہیں کہ جب کہیں کچھ غلط ہو رہا تھا تو ہم خاموش تھے ۔
یہ تضاد بھرپور انسانی حالات کی روایت کو دلچسپی سے بیان کرتا ہے۔ اس متن میں پوشیدہ حقیقتوں کو سمجھنے کی کوشش کرنا انسانی تجربے کی اصلیت کو سمجھنے میں مدد فراہم کرتا ہے۔
Conclusion
We hope you have enjoyed our collection Afkar Alvi Murshid poetry in Urdu.
Read our wide selection of more Urdu poetry by scrolling down.