Munafiq Poetry in Urdu About Munafiq Dost & Log (With Images)
Introduction
Munafiq poetry is a small but significant genre of Urdu literature that covers the complexities of hypocrisy, or “munafqat,” in human behavior and society.
Munafiq poetry in Urdu explores the dual character of humans, the masks we wear, and the contradictions that exist within us. It exposes the dangers of false appearances and the need to be honest with oneself.
So, in this blog post, I’ve shared 20 pieces of poetry about Munafqat, along with images and explanations of a few of them.
Join us as we peel back the layers of hypocrisy inherent in human nature in order to understand as well as confront human nature’s contradictions.
Best Munafiq Poetry in Urdu
ہائے مرشد وہ چاند سے
چہرےبھی منافق نکلے
Haye murshad wo chand say
Chehray bhi munafiq niklay
منافقوں کو بہت قریب سے دیکھا ھے میں نے
یقین مانو بڑے ھی با ادب ھوتے ہیں
Munafiqon ko baray qareeb se deakha hai me ne
Yaqeen mano baray he Ba-adab hotay hain
تیرے ہے شہر کا ہر قاتل تیرا آشنا ہے
تو عاجز بھی لگتا ہے مگر تجھ سا منافق کون
Teray hai shehr ka har qatil tera ashna hay
Tu aajiz bhi lagta hay magar tuj sa munafiq koun
ادب کیجیے ہماری ہنسی کا
آپ کی منافقت کو چھپائے پھرتے ہیں
Adab kijeay humari hansi ka
Apki munafqat ko chupaey phirtay hain
منافقت کا نیا ہے یہ دل فریب انداز
مجھے ملا میرا دشمن بھی آشنا کی طرح
Munafqat ka naya hai ye dil faraib andaz
Mujh milla mera dushman bhi ashna ki trha
مختصر وضاحت
اس شعر میں شاعر نے منافقت کے ایک نئے انداز کی طرف اشارہ کیا ہے۔ یہ انداز اتنا دل فریب ہے کہ دشمن بھی آشنا کی طرح لگتا ہے۔ لوگ اپنے چہروں پر نقاب نہیں پہنتے۔ وہ کھلے عام اپنے دشمنوں سے دشمنی کرتے ہیں۔ لیکن وہ اپنی دشمنی کو اس طرح پیش کرتے ہیں کہ وہ دشمنی نہیں، دوستی ہے۔
شاعرکہتا ہے کہ اس کا دشمن اس سے ایسے ملا جیسے وہ اس کا کوئی پرانا دوست ہو۔ اس نے اپنے دشمن سے دشمنی کا کوئی اظہار نہیں کیا۔ بلکہ اس نے دوستی کا ڈرامہ کیا۔یہ نیا انداز منافقت زیادہ خطرناک ہے۔ کیونکہ اس میں لوگوں کو دھوکہ دینا آسان ہو جاتا ہے۔
فرض کریں کہ ایک شخص آپ کا دوست ہے۔ وہ آپ سے بہت پیار اور ہمدردی کا اظہار کرتا ہے۔ وہ آپ کے ہر کام میں آپ کی مدد کرتا ہے۔ آپ اس شخص پر یقین کر لیتے ہیں اور اسے اپنا سچا دوست سمجھنے لگتے ہیں۔ لیکن ایک دن آپ کو پتہ چلتا ہے کہ یہ شخص دراصل آپ کا دشمن ہے۔ وہ آپ کی دوستی کا استعمال اپنے مفاد کے لیے کر رہا تھا۔ وہ آپ کو نقصان پہنچانے کے لیے موقع کی تلاش میں تھا۔
منافقت ایک ایسی بری خصلت ہے جس سے بچنا ضروری ہے۔ ہمیں ہر شخص کے ظاہری رویے پر یقین نہیں کرنا چاہیے۔ ہمیں ہر شخص کے بارے میں اچھی طرح سے تحقیق کرنی چاہیے اور اس کے بعد ہی اس پر اعتماد کرنا چاہیے۔
Also Read: 22 Tea Poetry in Urdu – Best Chai Poetry in Urdu Text (Chai Shayari)
زندگی بہت خوبصورت ہے
اگر ساتھ چلنے والے منافق نہ ہوں
Zindagi bohat Khubsurat hay
Agar sath chalnay walay Munafiq na houn
سب کے مطابق ہو جاؤں
مطلب میں بھی منافق ہو جاؤں
Sab ke mutabiq ho jaun
Matlab me bhi Munafiq ho jaun
ہراک کی طبیعت کے مطابق نہیں ہوں میں
کڑوی ضرور ہوں لیکن منافق نہیں ہوں میں
Har ikk kai tabeyat kay mutabiq ho jaun me
Karwi zarur hun lakin Munafiq nahi hun me
منافقت کے ڈسے ہوئے پھر
خلوص پر بھی یقین نہیں رکھتے
Munafqat kay dassay huye phir
Khaloos par bhi Yaqeen nahi rakhtay
منافقوں کی بستی میں اپنے ڈیرے ہیں
میرے منہ پہ میرے ہیں تیرے منہ پہ تیرے ہیں
Munafqoo ki basti me apnay dairay hain
Meray Muo pay meray hain teray Muo pay teray hain
مختصر وضاحت
منافقت ایک ایسی بیماری ہے جو معاشرے کو اندر سے کھوکھلا کر دیتی ہے۔ منافق وہ لوگ ہوتے ہیں جو اپنے ظاہر اور باطن میں فرق رکھتے ہیں۔ وہ دوسروں کے سامنے ایک طرح کے بنتے ہیں اور اندر سے کچھ اور ہوتے ہیں۔
شاعر کا کہنا ہے کہ منافقوں کی بستی میں بھی اپنے ڈیرے ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ منافقت ہر معاشرے میں موجود ہے۔ اس سے کوئی بھی معاشرہ محفوظ نہیں ہے۔
اس شعر میں شاعر منافقت کی دو قسموں کا ذکر کر رہے ہیں۔ پہلی قسم کی منافقت ہم میں سے ہر ایک میں موجود ہے۔ ہم سب کبھی نہ کبھی اپنے ظاہر اور باطن میں فرق رکھتے ہیں۔ دوسری قسم کی منافقت ان لوگوں میں موجود ہے جو اپنے الفاظ اور اعمال میں فرق رکھتے ہیں۔
شعر کا پیغام یہ ہے کہ منافقت ایک خطرناک چیز ہے۔ یہ معاشرے کو نقصان پہنچاتی ہے اور لوگوں کے درمیان اعتماد کو ختم کرتی ہے۔ ہمیں منافقوں سے محتاط رہنا چاہیے اور ان کے منافقانہ اعمال سے بچنا چاہیے۔
Also Read: 25 Allama Iqbal Poetry in Urdu – علامہ اقبال کی شاعری دو لائنوں میں
Munafiq Dost Poetry in Urdu
خاندانی منافق ہیں آپ اس لیئے
دوستوں کی جڑیں کھوکھلی کیجیۓ
Khandani Munafiq hain app iss leay
Dosto ki jarain khokhli kijeay (Ali Zaryoun)
مختصر وضاحت
خاندان کے لوگ اکثر منافقانہ رویہ اختیار کرتے ہیں۔ وہ اپنے چہروں پر تو محبت اور ہمدردی کا اظہار کرتے ہیں، لیکن دل میں کچھ اور ہی ہوتا ہے۔ وہ اپنے مفادات کے لیے دوسروں کو استعمال کرنے میں ہچکچاہٹ نہیں محسوس کرتے ہیں۔
اس منافقت کی وجہ سے خاندانی تعلقات کمزور ہوتے ہیں اور دوستوں کی جڑیں کھوکھلی ہو جاتی ہیں۔ جب خاندان کے لوگ ایک دوسرے کے ساتھ ایماندار نہیں ہوتے تو پھر وہ دوستوں کے ساتھ بھی ایمانداری نہیں رکھ سکتے۔
جب خاندان کے لوگ ایک دوسرے کے ساتھ منافقت کرتے ہیں، تو اس کا اثر ہمارے ذہنی اور جذباتی صحت پر پڑتا ہے۔ ہم اپنے آپ کو تنہا اور بے یار و مددگار محسوس کرنے لگتے ہیں۔ اس صورتحال سے بچنے کے لیے، ہمیں اپنے دوستوں کے ساتھ مضبوط تعلقات قائم کرنے چاہئیں۔
دوست وہ لوگ ہوتے ہیں جو ہمیں بغیر کسی غرض کے محبت اور پیار دیتے ہیں۔ وہ ہمارے غم اور خوشی میں ہمارے ساتھ کھڑے ہوتے ہیں۔ اس لیے، ہمیں ان کی قدر کرنی چاہیے اور ان کے ساتھ اپنے تعلقات کو مضبوط بنانے کی کوشش کرنی چاہیے۔
Also Read: 26 Best Urdu Poetry on Eyes in Urdu Text & Roman Urdu – آنکھوں پر اردو شاعری
منافق دوستوں سے لاکھ بہتر ہے کھلاد شمن
کہ غداری نوابوں سے حکومت چھین لیتی
Munafiq dosto say lakh behtr hay Khula Dushmn
K ghadari nawabo say haqumat cheen leti
جب دشمن راز سے واقف ہوں
تو سمجھ لینا دوست منافق ہیں
Jab dushman raaz say waqif houn
To samjh laina dost munafiq hain
سب شکوے زندگی سے نہیں ہیں
کچھ یار بھی میرے منافق تھے
Sab shiqway zindagi say nahi hain
Kuch Yaar nhi meray Munafiq thay
Munafiq Log Poetry in Urdu
منافق لوگ دھکا دے کر نہیں
سہارا دے کر گراتے ہیں
Munafiq log dhakka dekar nahi
Sahara dekar giraty hain
مختصر وضاحت
منافق لوگ ہمیشہ دوسروں کو دھوکہ دینے اور نقصان پہنچانے کی فکر میں رہتے ہیں۔ وہ اپنے ظاہری رویے سے لوگوں کو اپنے حق میں کر لیتے ہیں، لیکن اندر ہی اندر ان کے دل میں کینہ اور دشمنی ہوتی ہے۔
منافق لوگ دوسروں کو گرانے کے لیے مختلف حربے استعمال کرتے ہیں۔ وہ کبھی چرب زبانی سے کام لیتے ہیں، تو کبھی دھوکہ دہی اور فریب کاری کا سہارا لیتے ہیں۔ وہ ہمیشہ موقع کی تلاش میں رہتے ہیں کہ کس طرح دوسروں کو نقصان پہنچایا جا سکے۔
منافق اپنی باتوں سے لوگوں کو محسور کر لیتے ہیں وہ ہمیشہ دوسروں کی تعریف و توصیف کرتے رہتے ہیں اور انھیں خوش کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ لیکن ان کی یہ تمام باتیں محض دکھاوے کے لیے ہوتی ہیں۔
منافق لوگ ہمیشہ موقع کی تلاش میں رہتے ہیں کہ کس طرح دوسروں کو نقصان پہنچایا جا سکے۔ وہ دوسروں کی غلطیوں اور کمزوریوں کا فائدہ اٹھاتے ہیں اور انھیں نقصان پہنچانے کی کوشش کرتے ہیں۔
Also Read: 40 Sad Urdu Poetry About Love & Life With Images (Sad Shayari in Urdu)
چھوڑ و مرشد سنگت کے روگ
مطلبی دنیا منافق لوگ
Choro Murshad sangat kay roog
Matlabi duniya Munafiq loag
اچھے کپڑے، اچھا کھانا، مہنگی جوتی، اچھا گھر
کالے دل، گٹھیا سوچ، ستے شوق، منافق لوگ
Achay kapray,acha khana,mehngi juti,acha ghar
Kalay dill,ghatiya soch,sastay shooq,Munafiq loag
لوگ منافق ہیں بیٹھ پیچھے منافقت کرتے ہیں
ہم تو باغی ہیں سرعام بغاوت کرتے ہیں
Loag munafiq hain peth pichay Munafqat karty hain
Hum to bagi hain sar-e-aam bagawat karty hain
ہماری صفوں میں مرشد
منافقوں کا احترام نہیں کیا جاتا
Humari saffon main Murshad
Munafqo ka ehtram nahi kiya jata
منافق ہوتا تو ہجوم ہوتا میرے ساتھ
مخلص ہوں اس لیے تو تنہا ہوں
Munafiq hota to hajoom hota meray sath
Mukhlis houn iss leay tanha houn
مختصر وضاحت
منافق لوگوں کو خوش کرنے کے لیے ان کے سامنے ان کی باتوں سے اتفاق کرتا ہے، چاہے وہ ان باتوں سے متفق نہ ہو۔ اس طرح وہ لوگوں کو اپنے ساتھ ملا لیتا ہے۔
دوسری طرف، مخلص اپنے دل میں جو کچھ رکھتا ہے وہی زبان سے بولتا ہے۔ وہ لوگوں کو خوش کرنے کے لیے ان کے سامنے جھوٹ نہیں بولتا۔ اس طرح وہ کچھ لوگوں کو ناراض کر سکتا ہے، لیکن وہ اپنے اصولوں پر قائم رہتا ہے۔
اس شعر میں شاعر کہہ رہا ہے کہ اگر وہ منافق ہوتا تو اس کے ساتھ بہت سے لوگ ہوتے۔ لیکن وہ مخلص ہے، اس لیے وہ تنہا ہے۔
یہ شعر ایک اہم پیغام دیتا ہے کہ ہمیں ہمیشہ مخلص رہنا چاہیے، چاہے اس کی وجہ سے ہمیں تنہا رہنا پڑے۔ منافقت ایک آسان راستہ ہے، لیکن یہ ایک غلط راستہ ہے۔ ہمیں ہمیشہ سچ بولنا چاہیے اور اپنے اصولوں پر قائم رہنا چاہیے۔
Also Read: Best Afkar Alvi Poetry in Urdu – افکارعلوی کی اردو شاعری
Conclusion
This post about Munafqat or as it’s called hypocrisy in English has really captured the essence of human weakness and the masks we wear when dealing with others.
This poetry about “munafiq people” in Urdu is not only an artistic expression, but also a mirror that reflects the complexity of human nature.
By sharing these verses, we can deepen our understanding of hypocrisy and its dangers, while also appreciating the beauty and wisdom of the language itself.
So let us be real and sincere in our everyday interactions with our friends family and everyone around us. And I hope these Urdu couplets will remind us all to remain vigilant, to cherish sincerity, and to strive for truth.