Best Allama Iqbal Poetry in Urdu (With Urdu Text & Images)

Allama Iqbal 2 Line Poetry in Urdu علامہ اقبال کی شاعری دو لائنوں میں

Introduction

Allama Muhammad Iqbal was a famous poet, philosopher, politician, and scholar in South Asia during the early 20th century.

Allama Iqbal’s shayari in Urdu is known for its revolutionary spirit and is admired across the world. He emphasized self-realization, faith, and the empowerment of Muslim youth.

It was Alama Iqbal who famously gave the idea of a separate Muslim which turned out to be Pakistan. That’s why, Allama Iqbal is known as the national poet of Pakistan.

And to honor the legacy of this great poet I have shared 25 best Allama Iqbal poetry in Urdu.

25 Pieces of Best Allama Iqbal Poetry in Urdu – علامہ اقبال کی اردو شاعری

مانا کہ تیری دید کے قابل نہیں ہوں میں تو میرا شوق دیکھ مرا انتظار دیکھ

مانا کہ تیری دید کے قابل نہیں ہوں میں
تو میرا شوق دیکھ مرا انتظار دیکھ

Mana ke teri deed ke qabil nahi ho main  
to mera shoq dekh mra intzaar dekh

ستاروں سے آگے جہاں اور بھی ہیں ابھی عشق کے امتحاں اور بھی ہیں

ستاروں سے آگے جہاں اور بھی ہیں
ابھی عشق کے امتحاں اور بھی ہیں

Sitaron se agay jahan aur bhi hain
abhi ishq kay imteha aur bhi hain

ترے عشق کی انتہا چاہتا ہوں مری سادگی دیکھ کیا چاہتا ہوں

ترے عشق کی انتہا چاہتا ہوں
مری سادگی دیکھ کیا چاہتا ہوں

Teray ishq ki intaha chahta hon
meri sadgi dekh kya chahta hon

اپنے من میں ڈوب کر پا جا سراغ زندگی تو اگر میرا نہیں بنتا نہ بن اپنا تو بن

اپنے من میں ڈوب کر پا جا سراغ زندگی
تو اگر میرا نہیں بنتا نہ بن اپنا تو بن

Apne mann mein doob kar pa ja suraagh zindagi
to agar mera nahi bantaa nah ban apna to ban

اپنے کردار پہ ڈال کے پردہ اقبال ہر شخص کہہ رہا ہے زمانہ خراب ہے

 اپنے کردار پہ ڈال کے پردہ اقبال
ہر شخص کہہ رہا ہے زمانہ خراب ہے

Apne kirdaar pay daal ke parda Iqba
har shakhs keh raha hai zamana kharab hai

مختصر وضاحت

یہ شعر علامہ اقبال کے مشہور مجموعہ کلام “بانگ درا” میں شامل ہے۔ لوگ اپنے کردار کی خرابیوں کو چھپانے کے لیے مختلف حربے استعمال کرتے ہیں۔ وہ اپنے اعمال کی ذمہ داری لینے سے گریزاں رہتے ہیں اور اس کے بجائے زمانے کو خراب قرار دیتے ہیں۔

یہ ایک عام بات ہے کہ لوگ اپنے حالات اور مسائل کے لیے زمانے کو ذمہ دار ٹھہرائیں۔ وہ اپنے اعمال اور کردار کا جائزہ لینے کے بجائے آسان راستہ اختیار کرتے ہیں۔

اقبال لوگوں کو اپنے کردار اور اعمال پر نظر ثانی کرنے کی دعوت دے رہے ہیں۔ اگر ہم اپنے معاشرے میں تبدیلی چاہتے ہیں تو ہمیں اپنے آپ سے تبدیلی شروع کرنی ہوگی۔ ہمیں اپنے کردار کی خرابیوں کو تسلیم کرنا ہوگا اور ان میں بہتری لانے کی کوشش کرنی ہوگی۔

 ہمیں اپنے کردار کو درست کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔ اگر ہم ایسا کریں گے تو معاشرہ خود بخود بہتر ہو جائے گا۔

Also Read: 40 Sad Urdu Poetry About Love & Life With Images (Sad Shayari in Urdu)

ڈھونڈتا پھرتا ہوں میں اقبال اپنے آپ کو آپ ہی گویا مسافر آپ ہی منزل ہوں میں

ڈھونڈتا پھرتا ہوں میں اقبال اپنے آپ کو
آپ ہی گویا مسافر آپ ہی منزل ہوں میں

Dhoondata phirta hon mein Iqbal –apne aap ko
aap hi goya musafir aap hi manzil hon mein

کون یہ کہتا ہے ، خدا نظر نہیں آتا وہی تو نظر آتا ہے جب کچھ نظر نہیں آتا

کون یہ کہتا ہے ، خدا نظر نہیں آتا
وہی تو نظر آتا ہے جب کچھ نظر نہیں آتا

Kon yeh kehta hai, khuda nazar nahi aata
wohi to nazar aata hai jab kuch nazar nahi aata

نہ ڈھونڈ خدا کو زمین و آسمان کی گردش میں اگر وہ تیرے دل میں نہیں تو پھر تیرے لیے کہیں بھی نہیں

نہ ڈھونڈ خدا کو زمین و آسمان کی گردش میں
اگر وہ تیرے دل میں نہیں تو پھر تیرے لیے کہیں بھی نہیں

Na dhoond khuda ko zameen o aasman ki gardish mein 
agar woh tairay dil mein nahi to phir tairay liye kahin bhi nahi

عقل کو تنقید سے فرصت نہیں عشق پر اعمال کی بنیاد رکھ

عقل کو تنقید سے فرصت نہیں
عشق پر اعمال کی بنیاد رکھ

Aqal Ko Tanqeed Se Fursat Nahi
Ishq Per Aamal Ki Buniyaad Rakh

فقط نگاہ سے ہوتا ہے فیصلہ دل کا نہ ہو نگاہ میں شوخی تو دلبری کیا ہے

فقط نگاہ سے ہوتا ہے فیصلہ دل کا
نہ ہو نگاہ میں شوخی تو دلبری کیا ہے

Faqat Nigah Se Hota Hai Faisla Dil Ka
Na Ho Nigah Mein Shokhi Toh Dilbari Kya Hai

مختصر وضاحت

محبت کا فیصلہ صرف نگاہ سے ہوتا ہے۔ اگر کسی کی نگاہوں میں شوخی نہیں ہے تو وہ محبت نہیں کر سکتا۔

محبت کا فیصلہ صرف نگاہوں سے ہوتا ہے۔ جب دو لوگ ایک دوسرے کی آنکھوں میں دیکھتے ہیں، تو وہ ایک دوسرے کے دل میں جھانک سکتے ہیں۔ وہ ایک دوسرے کے جذبات اور احساسات کو سمجھ سکتے ہیں۔آنکھیں روح کی کھڑکی ہیں۔ وہ ہمارے اندرونی خیالات اور احساسات کو ظاہر کرتی ہیں۔ 

شوخی ایک قسم کی چمک ہے۔ یہ کسی شخص کی شخصیت اور اعتماد کی نشاندہی ہے۔ اگر کسی کی نگاہوں میں شوخی نہیں ہے، تو وہ شخص محبت کرنے کے لیے بہت سنجیدہ یا بور ہے۔

محبت صرف جسمانی کشش سے زیادہ ہے۔ یہ ایک جذباتی اور روحانی تعلق بھی ہے۔ محبت کرنے کے لیے، دو لوگوں کے درمیان ایک خاص قسم کی کیمیا ہونی چاہیے۔ ان کی نگاہوں میں ایک دوسرے کے لیے چنگاری ہونی چاہیے۔

محبت تلاش کرنے کے لیے، ہمیں اپنے اردگرد کی دنیا کو دیکھنا چاہیے اور دوسرے لوگوں کے ساتھ جڑنے کے مواقع تلاش کرنے چاہئیں۔

خودی کو کر بلند اتنا کہ ہر تقدیر سے پہلے خدا بندے سے خود پوچھے بتا تیری رضا کیا ہے

خودی کو کر بلند اتنا کہ ہر تقدیر سے پہلے
خدا بندے سے خود پوچھے بتا تیری رضا کیا ہے

Khudi  Ko Kar Buland Itna Ki Har Taqdeer Se Pehle
Khuda Bande Se Khud Phoche Bata Teri Raza Kya Hai

غریب و سادہ و رنگیں ہے داستان حرم نہایت اس کی حسین ابتدا ہے اسماعیل

غریب و سادہ و رنگیں ہے داستان حرم
نہایت اس کی حسین ابتدا ہے اسماعیل

Gharib o sada o rangin hai dastan-e-haram
Nihayat is ki Hussain ibtida hai Ismail

انداز بیاں گرچہ بہت شوخ نہیں ہے شاید کہ اتر جائے ترے دل میں مری بات

انداز بیاں گرچہ بہت شوخ نہیں ہے
شاید کہ اتر جائے ترے دل میں مری بات

Andaz-e-bayan Garche Bahut Shauq Nahi Hai
Shayad Ke Utar Jaye Tere Dil Mein Meri Baat

اچھا ہے دل کے ساتھ رہے پاسبان عقل لیکن کبھی کبھی اسے تنہا بھی چھوڑ دے

اچھا ہے دل کے ساتھ رہے پاسباں عقل
لیکن کبھی کبھی اسے تنہا بھی چھوڑ دے

Acha hai dil ke sath rahe pasban aqal
Lekin kabhi kabhi ise tanha bhi chor de 

نہیں ہے ناامید اقبال اپنی کشتِ ویراں سے ذرا نم ہو تو یہ مٹی بڑی زرخیز ہے ساقی

نہیں ہے ناامید اقبال اپنی کشتِ ویراں سے
ذرا نم ہو تو یہ مٹی بڑی زرخیز ہے ساقی

Nahi Hai Na-Umed Iqbal Apni Kasht E Veeran Say
Zara Num Ho Tu Ye Miti Bari Zarkhez Ha Saqi

مختصر وضاحت

اقبال مسلمانوں کی حالت زار پر اپنے غم اور مایوسی کا اظہار کر رہے ہیں۔ وہ مسلمانوں کی حالت زار سے مایوس نہیں ہیں۔ ان کا یقین ہے کہ مسلمانوں میں اب بھی صلاحیت ہے اور وہ اپنی کھوئی ہوئی عظمت دوبارہ حاصل کر سکتے ہیں۔

مسلمانوں میں بڑی صلاحیتیں ہیں، لیکن انہیں ابھارنے کی ضرورت ہے۔ اقبال کا ماننا ہے کہ اگر مسلمان اپنی حالت زار پر غور کریں اور اپنی اصلاح کی کوشش کریں تو وہ دوبارہ عظیم قوم بن سکتے ہیں۔

علامہ اقبال نے یہ فارسی مجموعہ کلام “ارمغان حجاز” اس وقت لکھا جب مسلمانوں کا حال بہت برا تھا۔ وہ مغربی طاقتوں کے غلام تھے اور ان میں اپنی کھوئی ہوئی عظمت کو دوبارہ حاصل کرنے کی کوئی خواہش نہیں تھی۔

اقبال میں مسلمانوں کو یہ بتانا چاہتے ہیں کہ وہ مایوسی کا شکار نہ ہوں۔ ان کا یقین ہے کہ مسلمانوں میں اب بھی صلاحیت ہے اور وہ اپنی کھوئی ہوئی عظمت دوبارہ حاصل کر سکتے ہیں۔

Also Read: Munafiq Poetry in Urdu About Munafiq Dost & Log (With Images)

کھول آنکھ ، زمیں دیکھ،فلک دیکھ، فِضا دیکھ مشرق سے نِکلتے ہوئے سورج کو ذرا دیکھ

کھول آنکھ ، زمیں دیکھ،فلک دیکھ، فِضا دیکھ
مشرق سے نِکلتے ہوئے سورج کو ذرا دیکھ

Khol Ankh, Zameen Dekh, Falak Dekh Fiza Dekh
Mashriq Say Nikalty Huwy Suraj Ko Zara Dekh

یہ تنہا رات یہ گہری فضائیں اسے ڈھونڈیں کہ اس کو بھول جائیں

یہ تنہا رات یہ گہری فضائیں
اسے ڈھونڈیں کہ اس کو بھول جائیں

Ye Tanha Raat Ye Gahre Fezaiyn
Usy Dhoonde Ya Usy Bhul Jain

کیسے انہیں بھلاؤں محبت جنہوں نے کی مجھ کو تو وہ بھی یاد ہیں نفرت جنہوں نے کی

کیسے انہیں بھلاؤں محبت جنہوں نے کی
مجھ کو تو وہ بھی یاد ہیں نفرت جنہوں نے کی

Kaise Unhy Bulaon Mohabbaet Jinho Ne Ki
Mujh Ko To Wo Bhe Yaad Hai Nafrat Jinho Ne Ki

پرندوں کی دنیا کا درویش ہوں میں کہ شاہیں بناتا نہیں آشیانہ

پرندوں کی دنیا کا درویش ہوں میں
کہ شاہیں بناتا نہیں آشیانہ

Parindon Ki Duniya Ka Darwesh Hoon Mein
Keh Shaheen Banata Nahi Aashiyana

مختصر وضاحت

یہ شعرایک ایسے شخص کے بارے میں ہے جو دنیاوی تعلقات سے آزاد ہے۔ وہ ایک درویش کی طرح زندگی گزارتا ہے، جس کا کوئی گھر یا ٹھکانہ نہیں ہوتا۔

شاعر اپنے آپ کو “پرندوں کی دنیا کا درویش” کہتا ہے۔ یعنی وہ دنیاوی تعلقات سے آزاد ہے۔ وہ ایک پرندے کی طرح ہے، جو ایک جگہ سے دوسری جگہ اڑتا رہتا ہے۔ اس کا کوئی گھر یا ٹھکانہ نہیں ہوتا۔

شاعر اپنے آپ کو ایک پرندے سے تشبیہ دیتا ہے شاہیں ایک طاقتور پرندہ ہے، جو عام طور پر بلند پہاڑوں یا چٹانوں پر گھونسلہ بناتا ہے۔ 

شاعر یہ کہہ کر کہ وہ دنیاوی طاقت اور دولت میں کوئی دلچسپی نہیں رکھتا۔ وہ ایک سادہ اور فقیرانہ زندگی گزارنے کے لیے مطمئن ہے۔

کون رکھے گا ہمیں یاد اس دور خود غرضی میں حالات ایسے ہیں کہ لوگوں کو خدا یاد نہیں

کون رکھے گا ہمیں یاد اس دور خود غرضی میں
حالات ایسے ہیں کہ لوگوں کو خدا یاد نہیں

Kon Rakhye Ga Humein Yaad Is Dor-e-Khud Gharzi Mein
Halaat Aisay Hain Keh Logon Ko Khuda Yaad Nahi

تسکین نہ ہو جس میں وہ راز بدل ڈالو جو راز نہ رکھ پاے ہمراز بدل ڈالو

تسکین نہ ہو جس میں وہ راز بدل ڈالو
جو راز نہ رکھ پاے ہمراز بدل ڈالو

Taskeen Na Ho Jis Mein Woh Raaz Badal Dalo
Jo Raaz Na Rakh Paye Humraaz Badal Dalo

تو اے مُسافر شب خود چراغ بن اپنا کر اپنی رات کو داغ جگر سے نورانی

تو اے مُسافر شب خود چراغ بن اپنا
کر اپنی رات کو داغ جگر سے نورانی

Tu ay musafir shab khud charagh ban apna
Kar apni raat ko dagh e jigar say noorani

کسی کی غلطیوں کو بے نقاب نہ کرو خدا بیٹھا ہے تم حساب نہ کرو

کسی کی غلطیوں کو بے نقاب نہ کرو
خدا بیٹھا ہے تم حساب نہ کرو

Kisi ki ghaltion ko be naqaab na karo
khuda betha hai tum hisaab na karo

منزل سے آگے بڑھ کر منزل تلاش کر مل جائے تجھ کو دریا تو سمندر تلاش کر

منزل سے آگے بڑھ کر منزل تلاش کر
مل جائے تجھ کو دریا تو سمندر تلاش کر

Manzil se agay barh kar manzil talaash kar
mil jaye tujh ko darya to samandar talaash kar

مختصر وضاحت
انسان ہمیشہ کچھ زیادہ، کچھ بہتر کی تلاش میں رہتا ہے۔ہمیں ہمیشہ بہتری کی کوشش کرنی چاہیے۔

 ہمیں اپنی کامیابیوں پر بھی مغرور نہیں ہونا چاہیے۔ ہمیں ہمیشہ اپنے سے بڑے اور بہتر لوگوں کی تلاش میں رہنا چاہیے۔

 زندگی میں کامیابی حاصل کرنے کے لیے، ہمیں مسلسل محنت اور لگن سے کام کرنا چاہیے۔ ہمیں کبھی بھی اپنے مقاصد تک پہنچنے کے بعد آرام نہیں کرنا چاہیے۔ بلکہ، ہمیں ہمیشہ نئے اور زیادہ چیلنجنگ مقاصد کی تلاش میں رہنا چاہیے۔

 شاعر “منزل” کو علم سے تشبیہ دیتا ہے۔ یہ بتاتا ہے کہ علم کی کوئی حد نہیں ہوتی۔ ہمیں ہمیشہ علم کی تلاش میں رہنا چاہیے، چاہے ہم کتنا ہی علم حاصل کر لیں۔

Conclusion 

Even decades after his death, Allama Iqbal’s legacy as a philosopher, poet, and visionary continues to inspire people. 

Allama Iqbal ashar in Urdu are an example of how impactful urdu poetry in terms of changing the mindset of an entire nation.
We hope you have enjoyed reading this famous Allama Iqbal poetry in Urdu text as well as Roman Urdu.

Similar Posts